Do you Like Story? 8.3
Summary rating from 3 user's marks. You can set own marks for this article - just click on stars above and press "Accept".
Accept
Summary 8.3 great

Mian Muhammad Fazal | Orient company Pakistan

 

 

 

اورینٹ گروپ کے مالک کی کہانی جو دودھ پتی سے شروع ہوئی اور ارب پتی پر ختم هوئی ……..
آپ نے اورینٹ کا نام یقیناََ سنا ہو گا۔ یہ کمپنی ائر کنڈیشنر سے لے کر مائیکرو ویو تک گھریلو مشینری بنا تی ہے ۔
یہ کمپنی باؤ فاضل نام کے ایک ان پڑھ شخص نے بنائی اور انہوں نے اسے اللہ کے کرم اور شبانہ روز محنت سے پاکستان کے بڑے صنعتی گروپوں کی قطار میں لا کھڑا کیا۔ یہ ملک کی ان چند کمپنیوں میں شمار ہو تی ہے جن سے ملٹی نیشنل کمپنی نے رابطہ کیا اور ساتھ مل کر کام کرنے کی دعوت دی۔باؤ فضل کی یہ کہانی پڑھئے اور سوچئے کیا آپ میاں محمد فاضل بن سکتے ہیں؟
اورینٹ )ORIENT(گروپ کے چیئرمین میاں محمد فاضل )جو باؤ فاضل کے نام سے معروف ہیں( کی کہانی بہت ولولہ انگیز ہے۔
باؤ فاضل صرف چھ جماعتیں پاس ہے اور اب ان کے پاس بہت سے ایم۔اے پاس لوگ ملازم ہیں۔ 1960 ء کے لگ بھگ باؤ فاضل کے والد کا لاہو ر ریلوے اسٹیشن کے قریب معمولی سا ہوٹل تھا۔ باؤ فاضل اس ہوٹل میں مسافروں کے لئے چا ئے بناتے اور چائےکے گندے برتن بھی خود دھوتے تھے۔ باؤ کو یہ کام پسند نہ تھا۔خصوصاََ ان کو گاہکوں کے فضول قسم کے تبصرے سننا سخت نا پسند تھا۔ باؤ فاضل اپنا کوئی کام کرنا چاہتے تھے۔ ان دنوں فوٹو کھینچوانے کا بہت رواج تھا۔ چنانچہ آپ نے فوٹو گرافی کا کام کرنے کا ارادہ کیا۔ انھوں نے والد سے کچھ رقم ادھار لے کر ایک پرانا سا کیمرا خریدا اور اندرون شہر دو موریہ پل کے قریب فٹ پاتھ پر اپناکیمرا سیٹ کیا۔ یہ سارا دن فٹ پاتھ پر تصویریں کھینچتے اور ساری رات ہوٹل کے چھوٹے سے سٹور میں تصویریں دھوتے اور ان کے پرنٹ تیار کرتے۔ ان کا کیمرا پرا نا تھا جس کی وجہ سے بعض اوقات کوئی تصویر خراب ہو جاتی تو گاہک وہ تصویر ان کے منہ پر دے مارتا مگر باؤ نےحوصلہ نہ چھوڑا اور دن رات کام کرتے رہے۔ یہ کام ان کو پسند تھا۔ پانچ چھ سال کی سخت محنت کے بعد انھوں نے کچھ پیسے جمع کر لئے اور اسٹیشن کے قریب ایک چھوٹی سی دکان خرید لی۔ اس طرح اپنا سٹوڈیو فٹ پاتھ سے دکان میں منتقل کر لیا۔ اب وہیں تصویریں کھینچتے، وہیں دھوتے اور پرنٹ تیار کرتے۔انہی دنوں فوٹو کاپی مشین نئی نئی پاکستان میں آئی تھی۔ انھوں نے بھی ایک فوٹو کاپی مشین خرید لی اور سارا دن فوٹو کاپی کرتے۔ ان کے خیال میں جس دن انھوں نے فوٹو کاپی مشین خرید ی اسی دن سے ان کی قسمت بدل گئی۔ اب ان کی آمدن میں تیزی سے اضافہ ہوتا گیا اور جلد ہی ان کی آمدن دوگنا ہو گئی،پھر انھوں نے دکان کی دوسری منزل بھی تعمیر کروا لی۔ 1970 ء میں ان کے دو بیٹے بھی ان کے کاروبار میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے اپنے کام کو بڑھایا ۔ اب یہ کیمرے کی فلم تھوک میں خریدتے اور پرچون میں فروخت کرتے۔ ان سے ان کو اچھا منافع ہوتا۔1980ء میں انھوں نے کلر لیب بنائی جہاں رنگین فوٹو تیار ہوتے۔ اب ان کا کام اور بڑھ گیا۔ باؤ کے بیٹے بھی باپ کی طرح مواقع کی تلاش میں رہتے۔ اب انھوں نے کیمرے کی فلم باہر سے منگوانی شروع کی اور اسے پاکستان میں تھوک میں فروخت کرتے۔ یہ فلم اور پرنٹنگ پیپر ’’مٹسوبشی‘‘ والوں سے منگواتے تھے۔ فلم اور پرنٹنگ کاغذ کے بزنس میں انھیں خوب کمائی ہوئی۔ 1995 ء میں یہ کیمرے کی فلم اور پرنٹنگ کاغذ کے ہول سیلر بن گئے۔اب انھوں نے نسبت روڈ چوک کے پاس چیمبر لین روڈ پر پہلے ایک چھوٹی سی دکان خرید ی کچھ عرصہ بعد اس کے ساتھ والی دکان بھی خرید لی۔1998 ء کے لگ بھگ نئے ڈیجیٹل کیمروں کی وجہ سے کیمرے کی فلم اور پرنٹنگ کے کاغذ کا بزنس کچھ کم ہوگا۔ انہی دنوں ان کا چھوٹا بیٹا لندن سے MBA کر کے لوٹا تھا۔ وہ بھی والد کے بزنسمیں شامل ہو گیا۔ اسے کوئی نیاکام کرنے کا شوق تھا۔ چنانچہ انھوں نے پہلے Orsamانرجی سیور بلب اور پھر مٹرولا موبائل کا بزنس کیا۔ اس بزنس میں انھیں کوئی تجربہ نہ تھا جس کی وجہ سے انھیں کا فی نقصان اٹھانا پڑا۔باؤ فاضل کافی عرصہ سے’’مٹسو بشی‘‘ والوں کے ساتھ کیمرے کی فلموں اور پرنٹنگ کے کاغذ کا کاروبار کر رہے تھے۔ انھوں نے باؤ فاضل سے کہا کہ وہ پاکستان میں ان کی دوسری چیزیں بھی فروخت کریں۔ شروع میں یہ جھجکے مگر بعد ازاں ہامی بھر لی۔ چنانچہ ’’مٹسو بشی‘‘ والوں نے انھیں ان کے AC فروخت کرنے کو کہا۔ باؤ فاضل نے پانچ سو AC منگوائے اور معمولی منافع پر انکی فروخت کا اشتہار دیا۔ اس طرح یہ سارے AC پاکستان پہنچنے سے پہلے ہی فروختہ و گئے۔1998ء سے 2004 ء تک یہ’’مٹسو بشی‘‘ کےAC معمولی منافع پر فروخت کرتے رہے تا کہ وہ ایک بار AC کی مارکیٹ میں داخل ہو جائیں۔ پھر انھیں خود AC تیار کرنے کا خیال آیا۔ چنانچہ باؤ فاضل نے 2005 ء میں چوہنگ کے قریب 10 لاکھ روپے میں 32 کنال زمین خرید کر’’ مٹسوبشی‘‘ کے تعا ون سے ان کے AC اسمبل کرنے کا پہلا پلانٹ لگایا۔ 2007ء میں اورینٹ گروپ نے اپنی چیزیں بھی بنانا شروع کیں۔ اب یہ ’’مٹسو بشی‘‘ کے AC کے علاوہ اپنے)ORIENT( AC ‘ فریج‘ اوون اور واٹر ڈسچارجر وغیر ہ بنا رہے ہیں اورینٹ گروپ نے بہت تیزی سے ترقی کی تو ان کی شہرت دور دور تک پہنچ گئی۔ چنانچہ کوریا کی مشہور کمپنی Samsung والوں نے ان سے رابطہ کیا اور باؤ فاضل کے ساتھ مل کر کاروبار کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ چنانچہ 2009 ء سے باؤ فاضلSamsung والوں کے ٹی وی‘ فریج اور واشنگ مشین وغیرہ پاکستان میں فروخت کر رہے ہیں۔باؤ فاضل صرف پندرہ سال پہلے اپنے تین بیٹوں اور دو ملازمین کے ساتھ کام کرتے تھے۔ اب ان کی کمپنی میں پانچ ہزار لوگ کام کر رہے ہیں۔ فٹ پاتھ سے کام شروع کر نے والا باؤ فاضل 30 سال کی محنت کے بعد اب ارب پتی بن گئے اور مصری شاہ کے چار مرلے کے مکان کے بجائے گلبرگ میں ساڑھے چھ کنال کے خوبصورت گھر میں شفٹ ہو گئے۔ ان کے خیال میں ان کی کامیابی کی وجہ اپنے رب پر بھر پور یقین، کام ، کام اور کام یعنی سخت محنت، کامیاب ہونے کی جستجو، نیک نیتی سے کام کرنا اور احساس کمتری کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دینا ہے۔ باؤ فاضل پر ایسا وقت بھی آیا جب وہ تین تین دن بھوکے رہتے، کھانا نصیب نہ ہوتا مگر پھر بھی انھوں نے کوشش ترک نہ کی اور ثابت قدم رہے۔محمد فاضل انتقال کر گئے ہیں مگر ان کی اولا د پھل پھول رہی ہے۔آپ نے اورینٹ کا نام یقیناََ سنا ہو گا۔ یہ کمپنی ائر کنڈیشنر سے لے کر مائیکرو ویو تک گھریلو مشینری بنا تی ہے ۔ یہ کمپنی باؤ فاضل نام کے ایک ان پڑھ شخص نے بنائی اور انہوں نے اسے اللہ کے کرم اور شبانہ روز محنت سے پاکستان کے بڑے صنعتی گروپوں کی قطار میں لا کھڑا کیا۔ یہ ملک کی ان چند کمپنیوں میں شمار ہو تی ہے جن سے ملٹی نیشنل کمپنی نے رابطہ کیا اور ساتھ مل کر کام کرنے کی دعوت دی۔

 

Related posts

Mother Is My strength

Mother Is My strength

I am a Muslim, born and raised in America. I was in 5th grade when the 9/11 incident happened and because of it, my life was destroyed. I was mercilessly bullied; class fellows smashed me against lockers, calling me a terrorist. What made matters worse was the fact that my birthday is on 9/11...

Story of a Gulmit Guy

Story of a Gulmit Guy

  I belong to an uneducated family. My eldest brother was only matric passed. But my younger brother is more educated because I managed to set a better example for him. I went to Karachi for further studies as it was an inexpensive city to live in. I took admission in the Federal Urdu...

Old days of my life

Old days of my life

ایک وہ وقت بھی تھا جب "دوکاندار کے پاس کھوٹا سکا چلا دینا ہی سب سے بڑا فراڈ سمجھا جاتا تھا۔ یہ ان دنوں کا ذکر ہے جب: ٭ماسٹر اگر بچے کو مارتا تھا تو بچہ گھر آکر اپنے باپ کو نہیں بتاتا تھا۔ اور اگر بتاتا تو باپ اْسے ایک اور تھپڑ رسید کردیتا تھا ٭یہ وہ دور تھا جب ’’اکیڈمی‘‘کا کوئی...

Ukraine and Russia Current story

Ukraine and Russia Current story

یوکرین پہلے روس کا ہی حصہ تھا. 1919 میں روس میں شامل ھوا اور پھر 1991 میں الگ ھو گیا. میں روس اور یوکرین کے جھگڑے پر لکھوں گا لیکن ایک بہت ہی سبق آموز بات بتانا چاھتا ھوں. یوکرین ، روس سے علیحدگی کے وقت ایٹمی طاقت تھا. نیٹو اتحاد نے یوکرین سے اپنا ایٹمی پروگرام ختم کرنے کی درخواست کی اور اس...

Story of Love Husband & wife

Story of Love Husband & wife

  "Our marriage lasted for 27 years and 2 months. She was sick. The gynaecologist was trying her best to save her life. But it was her time. I did not realize it while we were together but my whole world fell apart when she passed away. Spouses fight, and have arguments every second day...

Story of Friendship ,Spread Love

Story of Friendship ,Spread Love

      I noticed Zohra every now and then passing by our house to reach the langar ‘communal meal’. I felt sad every time I noticed her family eating by the roadside. A few days later, I was playing outside with my brother when she asked me if I can give her a glass of...

Leave a Reply